0 valutazioniIl 0% ha trovato utile questo documento (0 voti)
183 visualizzazioni39 pagine
عام نمازوںمیں تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر مواقع میں رفع یدین کے متعلق حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے اقوال و افعال مختلف منقول ہوءے ہیں اس لیے یہ مسءلہ ہر دور میں زیر بحث رہا ہے اور علماءے سلف و خلف نے دیگر مساءل اجتہادیہ کی طرح اس مسءلہ پر بھی اپنے اپنے علم و فہم اور نقطہ نظر کے مطابق گفتگو کی ہے لیکن چونکہ تنوع اور مختلف صورتیں ثابت بالسنہ رہی ہیں اس لیے اس میں وحدت و یکسانیت پیدا نہیں کی جاسکتی اور نہ کسی ایک صورت کو سنت و ہدایت اور دوسری کو بدعت و ضلالت کہا جا سکتا ہے۔ مگر عصر حاضر کے غیر مقلدین کا ایک طبقہ اس مسءلہ کو حق کی علامت اور اہل سنت والجماعت کی پہچان کے طور پر پیش کر رہا ہے اور رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت مخالف رسول اور ان کی نمازوں کو ناقص بلکہ باطل تک کہنے میں باک محسوس نہیں کرتا۔ زیر نظر رسالہ کسی کی تردید و تغلیط اور بحث و مناظرہ کے لیے نہیں بلکہ اس غرض سے ترتیب دیا گیا ہے کہ عام مسلمان جو علم یا فرصت کی کمی کے سبب براہ راست فقہ اور حدیث کی بڑی کتابوں کی مراجعت نہیں کر پاتے اس مختصر رسالہ کے مطالعہ سے انہیں یقین طور پر معلوم ہوجاءے کہ رفع یدین سے متعلق ان کا طریقہ عمل احادیث کے مطابق ہے۔
عام نمازوںمیں تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر مواقع میں رفع یدین کے متعلق حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے اقوال و افعال مختلف منقول ہوءے ہیں اس لیے یہ مسءلہ ہر دور میں زیر بحث رہا ہے اور علماءے سلف و خلف نے دیگر مساءل اجتہادیہ کی طرح اس مسءلہ پر بھی اپنے اپنے علم و فہم اور نقطہ نظر کے مطابق گفتگو کی ہے لیکن چونکہ تنوع اور مختلف صورتیں ثابت بالسنہ رہی ہیں اس لیے اس میں وحدت و یکسانیت پیدا نہیں کی جاسکتی اور نہ کسی ایک صورت کو سنت و ہدایت اور دوسری کو بدعت و ضلالت کہا جا سکتا ہے۔ مگر عصر حاضر کے غیر مقلدین کا ایک طبقہ اس مسءلہ کو حق کی علامت اور اہل سنت والجماعت کی پہچان کے طور پر پیش کر رہا ہے اور رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت مخالف رسول اور ان کی نمازوں کو ناقص بلکہ باطل تک کہنے میں باک محسوس نہیں کرتا۔ زیر نظر رسالہ کسی کی تردید و تغلیط اور بحث و مناظرہ کے لیے نہیں بلکہ اس غرض سے ترتیب دیا گیا ہے کہ عام مسلمان جو علم یا فرصت کی کمی کے سبب براہ راست فقہ اور حدیث کی بڑی کتابوں کی مراجعت نہیں کر پاتے اس مختصر رسالہ کے مطالعہ سے انہیں یقین طور پر معلوم ہوجاءے کہ رفع یدین سے متعلق ان کا طریقہ عمل احادیث کے مطابق ہے۔
عام نمازوںمیں تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر مواقع میں رفع یدین کے متعلق حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کے اقوال و افعال مختلف منقول ہوءے ہیں اس لیے یہ مسءلہ ہر دور میں زیر بحث رہا ہے اور علماءے سلف و خلف نے دیگر مساءل اجتہادیہ کی طرح اس مسءلہ پر بھی اپنے اپنے علم و فہم اور نقطہ نظر کے مطابق گفتگو کی ہے لیکن چونکہ تنوع اور مختلف صورتیں ثابت بالسنہ رہی ہیں اس لیے اس میں وحدت و یکسانیت پیدا نہیں کی جاسکتی اور نہ کسی ایک صورت کو سنت و ہدایت اور دوسری کو بدعت و ضلالت کہا جا سکتا ہے۔ مگر عصر حاضر کے غیر مقلدین کا ایک طبقہ اس مسءلہ کو حق کی علامت اور اہل سنت والجماعت کی پہچان کے طور پر پیش کر رہا ہے اور رفع یدین نہ کرنے والوں کو تارک سنت مخالف رسول اور ان کی نمازوں کو ناقص بلکہ باطل تک کہنے میں باک محسوس نہیں کرتا۔ زیر نظر رسالہ کسی کی تردید و تغلیط اور بحث و مناظرہ کے لیے نہیں بلکہ اس غرض سے ترتیب دیا گیا ہے کہ عام مسلمان جو علم یا فرصت کی کمی کے سبب براہ راست فقہ اور حدیث کی بڑی کتابوں کی مراجعت نہیں کر پاتے اس مختصر رسالہ کے مطالعہ سے انہیں یقین طور پر معلوم ہوجاءے کہ رفع یدین سے متعلق ان کا طریقہ عمل احادیث کے مطابق ہے۔